یہ تو کوئی بھائی ہمارا لگتا ہے
شادی شدہ ہو کے بھی کنوارہ لگتا ہے
شعر و سخن میں بھی کرتاہے طبع آزماہی
اس کا تو ہر شعر پیارا لگتا ہے
ان کی بھولی صورت پہ نہ جانا صاحب
یہ صرف شکل سے بیچارہ لگتا ہے
ہفتہ بھر جو اس سے بات نہیں ہو پاتی
پھر اس کا یارانہ بھی خسارہ لگتا ہے
اصغر کے سبھی دوست ہیں چاند کی مانند
یہ ان کے سامنے ٹمٹماتا تارا لگتا ہے