ہمیں ان کو کچھ کہنا نہیں آتا
محفل میں چپ رہنا نہیں آتا
وہ ہم سے ناراض رہتے ہیں
ہماری باتوں میں ان کا ذکر نہیں آتا
اہل سخن تھے ہم اوروں کی طرح
خاموش رہتے ہیں اب بولنا نہیں آتا
ٹوٹ گئے ہیں سلسلے ملاقاتوں کے
اب ہمیں ان سے کوئی سندیسہ نہیں آتا