ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا
Poet: Asima Tahir By: Aafea, khi
ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا
مگر کوئی بہانہ چاہیے تھا
محبت ریل کی پٹری نہیں تھی
کہیں تو موڑ آنا چاہیے تھا
ترے کاندھے پہ رکھ کر سر کسی دن
ہمیں بھی بھول جانا چاہیے تھا
مری لغزش خدا سے کیوں شکایت
ارے مجھ کو بتانا چاہیے تھا
یہ تم نے خود کو پتھر کر لیا کیوں
مری جاں ٹوٹ جانا چاہیے تھا
ہمی کیا توڑتے ساری خموشی
تمہیں بھی گنگنانا چاہیے تھا
More Asima Tahir Poetry
کس کے ماتم میں رو رہی ہے رات کس کے ماتم میں رو رہی ہے رات
چھپ کے بانہوں میں سو رہی ہے رات
دکھ ہے ٹھہرا ہوا نگاہوں میں
تیری یادیں بلو رہی ہے رات
مجھ کو خوابوں کے باغ میں لا کر
گھنے جنگل میں کھو رہی ہے رات
روشنی نے لگائے جو الزام
بہتی آنکھوں سے دھو رہی ہے رات
اس کو بانہوں میں بھر رہی ہوں میں
چاند خود میں سمو رہی ہے رات
وصل کا دن طلوع ہونا ہے
میں تو خوش ہوں کہ ہو رہی ہے رات
چھپ کے بانہوں میں سو رہی ہے رات
دکھ ہے ٹھہرا ہوا نگاہوں میں
تیری یادیں بلو رہی ہے رات
مجھ کو خوابوں کے باغ میں لا کر
گھنے جنگل میں کھو رہی ہے رات
روشنی نے لگائے جو الزام
بہتی آنکھوں سے دھو رہی ہے رات
اس کو بانہوں میں بھر رہی ہوں میں
چاند خود میں سمو رہی ہے رات
وصل کا دن طلوع ہونا ہے
میں تو خوش ہوں کہ ہو رہی ہے رات
saif
ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا
مگر کوئی بہانہ چاہیے تھا
محبت ریل کی پٹری نہیں تھی
کہیں تو موڑ آنا چاہیے تھا
ترے کاندھے پہ رکھ کر سر کسی دن
ہمیں بھی بھول جانا چاہیے تھا
مری لغزش خدا سے کیوں شکایت
ارے مجھ کو بتانا چاہیے تھا
یہ تم نے خود کو پتھر کر لیا کیوں
مری جاں ٹوٹ جانا چاہیے تھا
ہمی کیا توڑتے ساری خموشی
تمہیں بھی گنگنانا چاہیے تھا
مگر کوئی بہانہ چاہیے تھا
محبت ریل کی پٹری نہیں تھی
کہیں تو موڑ آنا چاہیے تھا
ترے کاندھے پہ رکھ کر سر کسی دن
ہمیں بھی بھول جانا چاہیے تھا
مری لغزش خدا سے کیوں شکایت
ارے مجھ کو بتانا چاہیے تھا
یہ تم نے خود کو پتھر کر لیا کیوں
مری جاں ٹوٹ جانا چاہیے تھا
ہمی کیا توڑتے ساری خموشی
تمہیں بھی گنگنانا چاہیے تھا
Aafea






