ہمیں بھی پیار کرنا آ گیا ہے
کہ جینے کا سلیقہ آ گیا ہے
تمہیں آنا تھا شاید جنوری میں
دسمبر کا مہینہ آ گیا ہے
جو آمادہ ہوئے ہیں خود کشی پر
وہ کہتے تھے کہ جینا آ گیا ہے
خوشی میں جیت کی اس کو بھی دوں گی
مجھے اب ہار جانا آ گیا ہے
میں کیوں اس زخم پر مرہم لگاؤں
جب اس کا لطف لینا آ گیا ہے
تجھے خوش دیکھ کر نا خوش ہے دنیا
تبسمؔ کیا زمانا آ گیا ہے