ذکر یار سر محفل آ ج جاری رھے۔
غزل پر داد رھے واہ! واہ کاری رھے۔
ساقی ! تیرا مے خانہ سدا سلامت رھے۔
مستی چھائی رھے اور سدا خماری رھے۔
گرتے پڑتوں کوئی سہارہ مل جائے۔
درد مندوں کی خوب تیمداری رھے۔
وہ جو ناکامیئے عشق میں افسردہ ہیں۔
کچھ انکے بھی حق میں گریہ زاری رھے۔
کوئی نہ ہندو نہ مسلم نہ سکھ نہ مسیح۔
کوئی نہ پابندی کسی پر یار تمہاری رھے۔