ہنر سے نیاریوں کے حال یہ ظاہر ہوا ہم کو
مقدر میں جو دولت ہو تو زر ہو خاک سے پیدا
سحر سے شام تک چلتی ہیں لاتیں وصل کی شب میں
محبت کی ہے کس گستاخ کس بیباک سے پیدا
کیا ہے اپنے غنچے سے دہن میں تونے جو اس کو
شمیم گل ہوئی ہے ریشہ مسواک سے پیدا
عزیز از جان نہ رکھیں داغ زلف و خط کیوں کر
یہ گل ہم نے کیے ہیں کس خس و خاشاک سے پیدا