Add Poetry

ہنسی معصوم سی بچوں کی کاپی میں عبارت سی

Poet: بشیر بدر By: Hassan, Mumbai

ہنسی معصوم سی بچوں کی کاپی میں عبارت سی
ہرن کی پیٹھ پر بیٹھے پرندے کی شرارت سی

وہ جیسے سردیوں میں گرم کپڑے دے فقیروں کو
لبوں پہ مسکراہٹ تھی مگر کیسی حقارت سی

اداسی پت جھڑوں کی شام اوڑھے راستہ تکتی
پہاڑی پر ہزاروں سال کی کوئی عمارت سی

سجائے بازوؤں پر بازو وہ میداں میں تنہا تھا
چمکتی تھی یہ بستی دھوپ میں تاراج و غارت سی

میری آنکھوں میرے ہونٹوں پہ یہ کیسی تمازت ہے
کبوتر کے پروں کی ریشمی اجلی حرارت سی

کھلا دے پھول میرے باغ میں پیغمبروں جیسا
رقم ہو جس کی پیشانی پہ اک آیت بشارت سی

Rate it:
Views: 491
07 Jul, 2021
More Bashir Badr Poetry
صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets