ہو گئی بات پرانی پھر بھی

Poet: عنبرین حسیب عنبر By: Erma, Hyderabad
Ho Gayi Baat Purani Phit Bhi

ہو گئی بات پرانی پھر بھی
یاد ہے مجھ کو زبانی پھر بھی

موجۂ غم نے تو دم توڑ دیا
رہ گیا آنکھ میں پانی پھر بھی

میں نے سوچا بھی نہیں تھا اس کو
ہو گئی شام سہانی پھر بھی

چشم نم نے اسے جاتے دیکھا
دل نے یہ بات نہ مانی پھر بھی

لوگ ارزاں ہوئے جاتے ہیں یہاں
بڑھتی جاتی ہے گرانی پھر بھی

بریدہ لائے ہو دربار میں تم
یاد ہے شعلہ بیانی پھر بھی

بھول جوتے ہیں مسافر رستہ
لوگ کہتے ہیں کہانی پھر بھی

Rate it:
Views: 1082
31 Mar, 2021