ہوئی خبر
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaہوئی خبر اب تم بات کیوں بڑھانا چاہتے ہو
برسات کی گہری راتوں میں بالوں کو کیوں چھٹکانا چاہتے ہو
آنگن میں لا کے بادلوں کو بجلی کیوں چمکانا چاہتے ہو
ہنس ہنس کے موتیوں کی قیمت کو کیوں گرانا چاہتے ہو
مسکراتے ہونٹوں سے پھولوں کو رقص میں کیوں لانا چاہتے ہو
چمکتے ماتھے سے چندا کو کیوں ڈگمگانا چاہتے ہو
قوس قزح کے رنگوں کو اپنی شوخی سے کیوں مٹانا چاہتے ہو
شب میں ہی اپنے سانسوں سے بادصبا کو کیوں جگانا چاہتے ہو
دھرتی پے قدم رکھ رکھ کر اس کا مان کیوں بڑھانا چاہتے ہو
بس اب ہم جان گئے پہچاں گئے کہہ تم اپنی نشیلی اداؤں سے
اس بچارے ارشد کا چھوٹا سا دل چرانا چاہتے ہو
More Friendship Poetry







