ہوئی خبر اب تم بات کیوں بڑھانا چاہتے ہو
برسات کی گہری راتوں میں بالوں کو کیوں چھٹکانا چاہتے ہو
آنگن میں لا کے بادلوں کو بجلی کیوں چمکانا چاہتے ہو
ہنس ہنس کے موتیوں کی قیمت کو کیوں گرانا چاہتے ہو
مسکراتے ہونٹوں سے پھولوں کو رقص میں کیوں لانا چاہتے ہو
چمکتے ماتھے سے چندا کو کیوں ڈگمگانا چاہتے ہو
قوس قزح کے رنگوں کو اپنی شوخی سے کیوں مٹانا چاہتے ہو
شب میں ہی اپنے سانسوں سے بادصبا کو کیوں جگانا چاہتے ہو
دھرتی پے قدم رکھ رکھ کر اس کا مان کیوں بڑھانا چاہتے ہو
بس اب ہم جان گئے پہچاں گئے کہہ تم اپنی نشیلی اداؤں سے
اس بچارے ارشد کا چھوٹا سا دل چرانا چاہتے ہو