ہوئی شام آنکھوں میں پس پھیر گیا ہے وہ

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

ہوئی شام آنکھوں میں پس پھیر گیا ہے وہ
میرا جانے صحرا کا کہاں مسافر گیا ہے وہ

میں جانتا ہوں وقت بدل دے گا مجھے
پر ہائے رے کیا ظلم کہہ آخر گیا ہے وہ

ہنسی خوشی کاش گلستاں سے جدائی لیے لیتا
خزائیں کے ڈر سے جانے کدھر گیا ہے وہ

خاموش فصا شجر بھی اداس اداس ہے
بن بتائے کہاں آخر طائر گیا ہے وہ

اس کی مثل تو اک سوکھے پتے کی ہے دوست
ہوا جہاں پے رخ ہوا کا ادھر گیا ہے وہ

خدا رحم بڑی علت میں پڑ گیا ہے قلزم
وہ تو تھا پہلے ہی نکما اب بن اور شاعر گیا ہے وہ

Rate it:
Views: 622
24 Jul, 2010