Add Poetry

ہوتا ہے بدگمان وہ اتنا کبھی کبھی

Poet: حیاء غزل By: Haya Ghazal, Karachi

ہوتا ہے بدگمان وہ اتنا کبھی کبھی
بہتا ہے الٹی سمت میں دریا کبھی کبھی

قسمت پہ اتنا بھی نہ کرو اعتبار تم
کرتا ہے بے وفائ ستارا کبھی کبھی

کس پل میں کیا ہو،اور ہوکس پل میں کیا پتہ
لگتا نہیں پتہ مجھے تیرا کبھی کبھی

ہوتی نہیں ہے روز سخاوت جناب کی
ہوتا ہے اس طرف سے اشارہ کبھی کبھی

چاروں طرف ہے شور گھٹی سی پکار کا
بہری سماعتوں کو ہے شکوہ کبھی کبھی

بازی لگا کے داؤ پہ رکھے جو زندگی
جیتا بھی ہے ضرور جو ہارا کبھی کبھی

یوں تو ہمیشہ میری سماعت تھی منتظر
یہ اور بات .........تم نے پکارا کبھی کبھی
 

Rate it:
Views: 798
28 Jul, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets