Add Poetry

ہٹاؤ آئنہ امیدوار ہم بھی ہیں

Poet: امیر مینائی By: Qaiser, washington

ہٹاؤ آئنہ امیدوار ہم بھی ہیں
تمہارے دیکھنے والوں میں یار ہم بھی ہیں

تڑپ کے روح یہ کہتی ہے ہجر جاناں میں
کہ تیرے ساتھ دل بے قرار ہم بھی ہیں

رہے دماغ اگر آسماں پہ دور نہیں
کہ تیرے کوچہ میں مست غبار ہم بھی ہیں

کہو کہ نخل چمن ہم سے سرکشی نہ کریں
انہیں کی طرح سے باغ و بہار ہم بھی ہیں

ہمارے آگے ذرا ہو سمجھ کے زمزمہ سنج
کہ ایک نغمہ سرا اے ہزار ہم بھی ہیں

کہاں تک آئنے میں دیکھ بھال ادھر دیکھو
کہ اک نگاہ کے امیدوار ہم بھی ہیں

شراب منہ سے لگاتے نہیں ہیں اے زاہد
فراق یار میں پرہیزگار ہم بھی ہیں

ہمارا نام بھی لکھ لو جو ہے قلم جاری
قدیم آپ کے خدمت گزار ہم بھی ہیں

ہما ہیں گرد مری ہڈیوں کے آٹھ پہر
سگ آ کے کہتے ہیں امیدوار ہم بھی ہیں

جو لڑکھڑا کے گرے تو قدم پہ ساقی کے
امیرؔ مست نہیں ہوشیار ہم بھی ہیں

Rate it:
Views: 2086
23 Jun, 2021
Related Tags on Ameer Minai Poetry
Load More Tags
More Ameer Minai Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets