ہیں مگن سب اپنی مستی میں
کوئی کیا جانے حال دل
دکھوں نے سب کو گھیرا ہے
یہاں پریشاں ہے ہر اک دل
کوئی بھی سمجھ نہیں پایا
یہاں کسی کا درد دل
خدا کا گھر ہے یہ دل
اسے توڑا نہیں کرتے
وقت گزر ہی جاتا ہے
زخم بھر ہی جاتے ہیں
وہ لمحہ یاد رہتا ہے
دکھایا دل جب جاتا ہے
آہ جب عرش تک چلی جاے
تو سوچو کیا ہے حال دل
جب لفظ لبوں پہ نہ آہیں
تو اشک عرش تک جاتے ہیں
یہ لمحہ بہت ہی قیمتی ہے
بس جس کو صبر آ گیا
اس نے فلاح کو پا لیا