گلے لگ کے مٹا دو سارے غم،ہے عید کا دن اور موقع بھی
میرے زخموں پہ رکھ دو مرہم،ہے عید کا دن اور موقع بھی
آ دیکھوں تم کو جی بھر کر،تیری آنکھیں اور رخسار کا تل
آ سلجھاؤں تیری زلف کا خم،ہے عید کا دن اور موقع بھی
تم دھیرے سے مسکائی ہو، میرے دل کو سکون سا پہنچا ہے
کاش وقت یہیں پہ جائے تھم،ہےعید کا دن اور موقع بھی
اظہارمحبت کروں تم سے،تھی کب سے یہ حسرت دل میں میرے
آج کرتا ہوں اقرار صنم،ہے عید کا دن اور موقع بھی
اپنے شیریں لبوں کا بوسہ دو،اور آنکھوں سے اک جام بھرو
پھر پیار کی چھیڑو تم سرگم،ہے عید کا دن اور موقع بھی
کس بات کی حلدی ہے تم کو،آئے ہو ابھی بیٹھو تو سہی
نہ جانا ابھی تمہیںمیری قسم،ہے عید کا دن اور موقع بھی
تم مان لو آج اپنے دل کی بات،اور توڑ دو جگ کے رسم و رواج
ایک ہو جائیں آج تم اور ہم،ہے عید کا دن اور موقع بھی