یا اللہ یا رحیم
یا اللہ یا کریم
پانی ہو یا آگ کا شعلہ
ہر شے پہ تو قادر مولا
ہر شے آنی جانی ہے
تو باقی، سب فانی ہے
یہ دِل زخم گزیدہ ہے
تجھ سے کیا پوشیدہ ہے
یا اللہ یا خبیر
یا اللہ یا علیم
یا اللہ یا رحیم
یا اللہ یا کریم
آنکھوں میں اشکوں کی لڑی ہے
جان پہ مشکل آن پڑی ہے
تیرے ہاتھوں میں تقدیر
کون ہے تجھ سا باتدبیر
ہر مشکل ٹالنے والا ہے
تو ہی سنبھالنے ولا ہے
تیری حکمت سبحان اللہ
تیری رحمت ماشاءاللہ
تیری ذات ارفٰع اعلٰی
تیری شان عظیم
یا اللہ یا رحیم
یا اللہ یا کریم
عاجز ہے مجبور ہے
تیرا بندہ رنجور ہے
دامن کو پھیلائے ہے
سجدے میں گڑگڑائے ہے
بندے کی جھولی خالی ہے
یہ تیرے کرم کا سوالی ہے
تیرے کرم تیری رحمت سے
تیری عطا تیری حکمت سے
لیکن یہ دِل مخمور ہے
حاضر تیرے حضور ہے
نم آنکھیں رنجور دِل
مشکل کشا کر دے مشکل
تو غفار تو ستار
تو رحمٰن تو رحیم
یا اللہ یا رحیم
یا اللہ یا کریم