جب جب میں تجھ سے جدا ہوا
تب تب ہی میں بس رسوا ہوا
جھکنا جو تیرے آگے، جب سے تھا میں نے بھلا دیا
زمیں کے سب خداٸوں کو، سجدا مجھے کرنا پڑا
ماسوا تیرے، ہر کسی کو میں نے پکارا
جبکہ تھا تو ہی میرا واحد و کل سہارا
ہو گیا غرق میں، گردشٍ لیل و نہار میں ایسے
کنکر جو ڈوب جاٸے، کھلے ساگر میں جیسے
دنیاِ فانی سےجو محبت، میں نے کی
رنج و ملال کا بس، وہ میرے سبب بنی
راحت جو مقامِ بزم میں عیاں دِیکھی
وہ تو بس قربت میں تیری پنہاں تھی
بھٹکتا رہا میں عالمِ گزراں میں دربدر
پایا نہ میں نے کہیں بھی سکوں مگر
گر میں نے اس دنیا کی خاطر تجھے بھلا دیا
پر تو نے تو بن مانگے ہی سب کچھ مجھے عطا کیا
بس یہ گزرش ہے اب تیرے در پہ
سراطَ المستقیم پر چلا دے مجھے
گناہوں سے کر دے اب بہت دور
بخش دے مجھے یارب یالغفور
ہو جاٶں میں بس ایمان سے سرشار
دیدے اس بھٹکی روح کو اب قرار