یا رسول اللہ مجھکو ڈرہے اس خونخار سے
چیرتاپھرتا ہے دیں جو تیخ کے ہر وار سے
دیں کا لیکر سہارا اآج بھی جو کو با کو
ہر نمازی کو جلاتا ہے شقی انگار سے
کچھ تو سوچ اے نا سمھ مسلم جہادی کچھ تو کہ
کیا ہے پھیلا دین اِحمدزہر سے تلوار سے
کام وہ مت کیجیو جن کے بل بوتے پہ تم
کل کو روز حشر شرمندہ رہو سرکار سے
چھوڑ دوں مداح سرائی تو بتا دے کس طرح
کہ سکوں ملتا ہے مجھکو بس اسی اظہار سے
آرزو اپنی یہی ہے اے خداوندِ جلیل
کھل اٹھے میرا چمن بس آپکی مہکار سے
ہے ہمیشہ سے یہی تم سے سوال مرتضی
کس لئےتم کو ہے نفرت دین کے گلزار سے