بختِ خفتہ کو جگادیں یاشہِ حجاز
روضۂ والا دکھادیں یاشہِ حجاز
دم قدم سے آپ ہی کے ہے بہارِ جاوداں
سُونے گلشن کو کھلادیں یاشہِ حجاز
چارہ گر! ہیں آپ ہی رنج و غم و آلام کے
رنج و غم سارے مٹادیں یاشہِ حجاز
ظلمتِ فکر و نظر کو دور کریں یانبی
نور اِس دل میں بسادیں یاشہِ حجاز
یہ مُشاہدؔ روز و شب نعت لکھتا ہی رہے
اُس کو کچھ ایسا بنادیں یاشہِ حجاز