نہیں روکے گا اسے کوئی جنت میں جانے سے
محبت ہے جس کو نبی پاک کے گھرانے سے
دکھاکر خطوط کوفیوں کے دلاکریاد وعدے
فرمایا آیاہوں یہاں تمہارے ہی بلانے سے
خوفزدہ تھے یزیدی اتنے نہ جانے دیا قطرہ پانی
پتہ تھا انہیں نہیں بچیں گے ہم پانی پلانے سے
درپہ آیا سوالی نہیں گیا واپس کبھی خالی
سرخروحرہوگیا امام کے معاف فرمانے سے
دعوے غم حسین کے درست ہیں اپنی جگہ لیکن
اظہارغم ہوتا ہے آنکھوں سے آنسوبہانے سے
اللہ ہی جانتاہے کتنی ہیں اس کی اورمنزلیں
ابتدائے عشق ہوتی ہے سرکوکٹانے سے
گرہوتایزیدسچاخودہی آتا میدان میں
گھبراتاہے باطل ابھی تک حسین کے سامنے آنے سے
طنزکرنے والے کوملی ہے کیسی سزا دیکھو
جل گیا آگ میں اپنے گھوڑے کے گرانے سے
وابستہ ہمیشہ رہنا دامن قرآن سے نہ چھوڑنا کبھی
فرماگئے ہیں حسین نیزے پرقرآن سنانے سے
کیاکیانہ ستم کیے یزیدیوں نے اہلبیت پر
جہنمی بن گئے یزیدی تیرنیزے تلوارچلانے سے
الاالمودتیٰ فی القُربیٰ قرآن میں ہے آیا
عمل کرتے ہیں صدیق ؔ ہم یاد اہلبیت منانے سے