یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
بیٹھے بٹھائے بد نصیب سر پہ بلا اٹھائی کیوں
دل میں چوٹ تھی دبی ہائے غضب اُبھر گئی
پوچھو تو آہِ سرد سے ٹھنڈی ہوا چلائی کیوں
چھوڑ کے اس حرم کو آپ بن میں ٹھگوں کے آ بسو
پھر کہو سر پہ دَھر کے ہاتھ ُلٹ گئی سب کمائی کیوں
باغِ عرب کا سرو باز دیکھ لیا ہے ورنہ آج
قمری جانِ غمزدہ گونج کے چہچہائی کیوں
نامِ مدینہ لے دیا چلنے لگی نسیمِ خُلد
سوزشِ غم کو ہم نے بھی کیسی ہوا بتائی کیوں
کس کی نگاہ کی حیاء پھرتی ہے میری آنکھ میں
نرگسِ مست ناز نے مجھ سے نظر چرائی کیوں
تو نے تو کر دیا طبیب آتشِ سینہ کا علاج
آج کے دردِ آہ میں بوئے کباب آئی کیوں
فکرِ معاش بد بلا ہولِ معاد جان گزا
لاکھوں بلا میں پھنسنے کو روح بدن میں آئی کیوں
ہو نہ ہو آج کچھ میرا ذکر حضور میں ہوا
ورنہ میری طرف دیکھ کے خوشی مسکرائی کیوں
حورِ جناں ستم کیا طیبہ نظر میں پھر گیا
چھیڑ کے پردہ حجاز دیس کی چیز گائی کیوں
غٖفلتِ شیخ و شباب پر ہنستے ہیں طفلِ شیر خوار
کرنے کو گدگدی عبث آنے لگی بہائی کیوں
عرض کروں حضور سے دل کی تو میرے خیر ہے
پٹتی سر کو آرزو دشتِ حرم سے لائی کیوں
حسرت نو کا سانحہ سنتے ہی دل بگڑ گیا
ایسے مریض کو رضاؔ مرگِ جواں سنائی کیوں