Add Poetry

یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے

Poet: Shahid Zaki By: jasmene, khi
Yaar Bhi Raah Ki Deewar Samajte Hain Mujhe

یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے
میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے

جڑ اکھڑنے سے جھکاؤ ہے مری شاخوں میں
دور سے لوگ ثمر بار سمجھتے ہیں مجھے

کیا خبر کل یہی تابوت مرا بن جائے
آپ جس تخت کا حق دار سمجھتے ہیں مجھے

نیک لوگوں میں مجھے نیک گنا جاتا ہے
اور گنہ گار گنہ گار سمجھتے ہیں مجھے

میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے

میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے

وہ جو اس پار ہیں اس پار مجھے جانتے ہیں
یہ جو اس پار ہیں اس پار سمجھتے ہیں مجھے

میں تو یوں چپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوں
اور یہ لوگ پر اسرار سمجھتے ہیں مجھے

روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میں
ہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے

جرم یہ ہے کہ ان اندھوں میں ہوں آنکھوں والا
اور سزا یہ ہے کہ سردار سمجھتے ہیں مجھے

لاش کی طرح سر آب ہوں میں اور شاہدؔ
ڈوبنے والے مددگار سمجھتے ہیں مجھے

Rate it:
Views: 1417
16 Feb, 2020
More Shahid Zaki Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets