یوسف نہ تھے مـــگر سرِ بازار آ گئے
Poet: احمد فراز By: نعمان علی, Karachiیوسف نہ تھے مـــگر سرِ بازار آ گئے
 خوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آ گئے
 
 ھم کج ادا چراغ کہ جب بھی ہوا چلی
 طاقوں کو چھوڑ کر سرِ دیوار آ گئے
 
 پھر اس طرح ہُوا مجھے مقتل میں چھوڑ کر
 سب چارہ ساز جانبِ دربار آ گئے
 
 اَب دل میں حوصلہ نہ سکت بازوں میں ہے
 اب کے مقابلے پہ میرے یار آ گئے
 
 آواز دے کے زندگی ہر بار چُھپ گئی
 ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے
 
 سورج کی روشنی پہ جنہیں ناز تھا فراز
 وہ بھی تو زیرِ سایۂ دیوار آ گئے
More Ahmed Faraz Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 