نہیں معلوم مجھے یوم مئی کیا ہے
میں اک غریب مزدور ہوں میرا کیا ہے
شکاگو کے مزدوروں کی قسمت چمکے نہ چمکے
میری قسمت میں ابھی تک غربت کے سوا کیا ہے
میں فاقہ کش ہوں اور میرے بچے بھی فاقہ کش
میری محنت کشی کا اس ملک میں صلہ کیا ہے
ہر چیز کی قیمت کر رہی آسماں سے باتیں
اس مہنگائی کے دور میں میری اجرت کیا ہے
کاش ہم بھی اپنے حق کے لئے شانہ بشانہ لڑتے!!
بٹ گئے ہم کئی رنگوں میں تو جرات کیا ہے
کسی مقصد کو حاصل کرنا ہو تو ایک ہوجاؤ
اسلام اور قرآن سمجھا نہ سکے تو پرکی کیا ہے