Add Poetry

یوں تمہارے ناتوان شوق منزل بھر چلے

Poet: قمر جلالوی By: vicky, Islamabad

یوں تمہارے ناتوان شوق منزل بھر چلے
کھائی ٹھوکر گر پڑے گر کر اٹھے اٹھ کر چلے

چھوڑ کر بیمار کو یہ کیا قیامت کر چلے
دم نکلنے بھی نہ پایا آپ اپنے گھر چلے

ہو گیا صیاد برہم اے اسیران قفس
بند اب یہ نالہ و فریاد ورنہ پر چلے

کس طرح طے کی ہے منزل عشق کی ہم نے نہ پوچھ
تھک گئے جب پاؤں تیرا نام لے لے کر چلے

آ رہے ہیں اشک آنکھوں میں اب اے ساقی نہ چھیڑ
بس چھلکنے کی کسر باقی ہے ساغر بھر چلے

جب بھی خالی ہاتھ تھے اور اب بھی خالی ہاتھ ہیں
لے کے ہم دنیا میں کیا آئے تھے کیا لے کر چلے

حسن کو غمگین دیکھے عشق یہ ممکن نہیں
روک لے اے شمع آنسو اب پتنگے مر چلے

اس طرف بھی اک نظر ہم بھی کھڑے ہیں دیر سے
مانگنے والے تمہارے در سے جھولی بھر چلے

اے قمرؔ شب ختم ہونے کو ہے چھوڑو انتظار
ساحل شب سے ستارے بھی کنارہ کر چلے

Rate it:
Views: 461
07 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم
لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم
جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم
یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم
بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم
حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا
شمع کو سمجھائیں یا سمجھائیں پروانے کو ہم
رکھ کے تنکے ڈر رہے ہیں کیا کہے گا باغباں
دیکھتے ہیں آشیاں کی شاخ جھک جانے کو ہم
الجھنیں طول شب فرقت کی آگے آ گئیں
جب کبھی بیٹھے کسی کی زلف سلجھانے کو ہم
راستے میں رات کو مڈبھیڑ ساقی کچھ نہ پوچھ
مڑ رہے تھے شیخ جی مسجد کو بت خانے کو ہم
شیخ جی ہوتا ہے اپنا کام اپنے ہاتھ سے
اپنی مسجد کو سنبھالیں آپ بت خانے کو ہم
دو گھڑی کے واسطے تکلیف غیروں کو نہ دے
خود ہی بیٹھے ہیں تری محفل سے اٹھ جانے کو ہم
آپ قاتل سے مسیحا بن گئے اچھا ہوا
ورنہ اپنی زندگی سمجھے تھے مر جانے کو ہم
سن کے شکوہ حشر میں کہتے ہو شرماتے نہیں
تم ستم کرتے پھرو دنیا پہ شرمانے کو ہم
اے قمرؔ ڈر تو یہ ہے اغیار دیکھیں گے انہیں
چاندنی شب میں بلا لائیں بلا لانے کو ہم
Ijlal
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets