Add Poetry

یوں تمہارے ناتوان شوق منزل بھر چلے

Poet: قمر جلالوی By: vicky, Islamabad

یوں تمہارے ناتوان شوق منزل بھر چلے
کھائی ٹھوکر گر پڑے گر کر اٹھے اٹھ کر چلے

چھوڑ کر بیمار کو یہ کیا قیامت کر چلے
دم نکلنے بھی نہ پایا آپ اپنے گھر چلے

ہو گیا صیاد برہم اے اسیران قفس
بند اب یہ نالہ و فریاد ورنہ پر چلے

کس طرح طے کی ہے منزل عشق کی ہم نے نہ پوچھ
تھک گئے جب پاؤں تیرا نام لے لے کر چلے

آ رہے ہیں اشک آنکھوں میں اب اے ساقی نہ چھیڑ
بس چھلکنے کی کسر باقی ہے ساغر بھر چلے

جب بھی خالی ہاتھ تھے اور اب بھی خالی ہاتھ ہیں
لے کے ہم دنیا میں کیا آئے تھے کیا لے کر چلے

حسن کو غمگین دیکھے عشق یہ ممکن نہیں
روک لے اے شمع آنسو اب پتنگے مر چلے

اس طرف بھی اک نظر ہم بھی کھڑے ہیں دیر سے
مانگنے والے تمہارے در سے جھولی بھر چلے

اے قمرؔ شب ختم ہونے کو ہے چھوڑو انتظار
ساحل شب سے ستارے بھی کنارہ کر چلے

Rate it:
Views: 390
07 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets