یوں رہا مگن نفس پروری میں
محو رہا بس جلب زر ہی میں
حوادث زندگی نے بھی نہ کچھ بدلا
ڈھونڈتا رہا تمتعات دنیوی میں
بیت گۓیوں ماہ وسال میرے
لگا رہامیں تن پرستی میں
نازاں تھامیں طاقت پراپنی
گزرتے ایام نے پہنچادیا کہن سالی میں
پھر بھیدکھلا یہ کہ سب عارضی تھا
گنوا بیٹھا وقت میں خود آرائی میں
آسودگان خاک تھا ہونا وجود کومیرے
نہ سنوارا روح کو جو تھی جسدخاکی میں
اب چلا ہوں جہاں سے لے کے ہاتھ خالی
چند اعمال لۓجارہاہوں عالم پے بسی میں