یوں لگا جیسے کہ سرکار ﷺکی مدحت نہیں کی
پڑھ کے قرآن جو آقا ﷺکی زیارت نہیں کی
نعت لکھتے ہوئے بھولا جو تری آل کوئی
اس نے الفت بھلے کی ہوگی، مودت نہیں کی
مجھکو سرکار ﷺ نے مہمانِ مدینہ رکھا
دل نے تب سے مرے اس شہر سے ہجرت نہیں کی
جس کے اقوال سے نفرت کا تاثر ابھرے
ایسے راوی سے کبھی میں نے روایت نہیں کی
سر جھکاتا ہوں جو لے نام ِ ابوبکر کوئی
جس نے سرکار کے دشمن سے رعایت نہیں کی
خوشبوئے نعت تو خود اسکا پتہ دے دے گی
اس امانت میں اگر تونے خیانت نہیں کی
مجھکو سب حرف مرے رب کی عنائت سے ملے
نعت لکھتے ہوئے میں نے تو ریاضت نہیں کی
حرف ِ مِدحت لئے آیات کشیدہ کرکے
سب ہے قرآں کا دیا میں نے تو محنت نہیں کی
قاسمِ کون و مکاں ﷺ کا جو تصرف دیکھو
دستِ قدرت میں تھی ہر شے پے حکومت نہیں کی
جس کسی نے بھی دکھایا دلِ اہلِ اطہار
میرے مولا نے بھی اس شخص پہ رحمت نہیں کی
علم کا در بھی علی اور ہو امت کا امام
اس طرح سے تو کسی نے بھی خلافت نہیں کی
مطلع و مقطع تلک روئے سخن آقاﷺ تھے
لکھتا کیسے میں تخلص سو یہ جراءت نہیں کی