یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
Poet: Prof. Niamat Ali Murtazai By: Prof. Niamat Ali Murtazai, Karachiیوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
محمدﷺ کے صدقے یہ دنیا بنی
بچھا یہ فرش نیلی چادر تنی
محمدﷺ بنے نسلِ آدم بنی
ملائک بنے، حورِ جنت بنی
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
صدارت خدا کی خصوصی وہ مہماں
لیا انبیاءؑ سے تھا جب عہد و پیماں
ازل کا سماں تھا ابد سے ملا
یہ تھا انﷺ کی عظمت کا پہلا اعلاں
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
خطا کی معافی ہوئی تھی بشر کو
کہ اسمِ محمدﷺ ملا تھا نظر کو
حزیں تھے زمانے سے آدمؑ حواؑ
ملی تازگی ایک اجڑی فکر کو
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
سفینے کو نوحؑ کے ملی تھی اماں
وسیلے سے انﷺ کے اٹھی تھی فغاں
انوکھا زمانے سے یہ سیل تھا
مٹائے تھے سب جس نے پہلے نشاں
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
ہوئی نارِ نمرود گلشن نشاں
بڑا قابلِ دید تھا وہ سماں
وہﷺ رحمت خدا کی بعید از گماں
وہﷺ یکتا مگر ہیں خصائل ہمہ
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
چھری کو حکم تھا کہ بیکا نہ ہو
کوئی بال بھی اس کے نیچے جو ہو
رہائی ملی یوں ذبیحہ اﷲ کو
جی انؑ کے خلف میں وہﷺ آنے تھے جو
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
کہا ابنِ مریمؑ نے آئیں گے وہ
پیامِ خدا بھی سنائیں گے وہ
بشر کو خدا سے ملائیں گے وہ
جہنم کی آتش بجھائیں گے وہ
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
اخیؑ اک ستارے کو دیکھا کرے
جو نکلا کرے تھا عرش سے پرے
اٹھائی جو دستار سرور بڑےﷺ
وہ بولے ستارہ یہی ہے ارے
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
غلاموں کے نام انﷺ کے مذکور تھے
وفا اور ایفا میں مشہور تھے
چراغ ہدایت شبِ کور تھے
رسالت کی مئے سے وہ مسحور تھے
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
جو جنگل پڑاؤ تھا کرنا پڑا
کہا اک صحابیؓ نے ہو کر کھڑا
غلامانِ احمدﷺ یہاں ہیں رکے
یہ سن کر پرے ہر تھا وحشی مڑا
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
نہ بارش ہوئی ایک عرصے تلک
کہ سوکھا پڑا تھا زمیں کا حلق
دعائے نبیﷺ سے اٹھی تھی گھٹا
اشارے سے انﷺ کے گیا یہ کلک
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
اشارہ قمر کو بھی شق کر گیا
یوں چہرہ کفر کا وہ فک کر گیا
ہاں تابع ہیں انﷺ کے یہ شمس و قمر
وہ حق کا نبی ﷺ حق کو حق کر گیا
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
تھی ایڑی صدیقیؓ ڈسی مار نے
پناہ جس کو صدیوں سے دی غار نے
جو آنکھوں سے آنسو اچھلنے لگے
لگایا لعابِ دھن یارﷺ نے
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
نمازِ علیؓ بھی چلی تھی ابھی
ہوئی نہ قضا تھی صلوۃ کبھی
اشارے سے سورج بھی واپس ہوا
نبیﷺ کو مہر بھی تھا سمجھا نبیﷺ
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
کہا جبرائیلؑ نے حد ہے مری
یہ سدرہ ہی آخری سد ہے مری
نہیں اس سے آگے مرے بس کا کام
زمیں سے یہاں تک مد ہے مری
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
وصل قاب قوسین ان کو ملا
محبت نہیں تو یہ کیا ہے بھلا
وہی جانتے ہیں یا جانے خدا
مقامِ محمدﷺ کا کس کو پتہ
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
کہا ادن منی خدا نے جہاں
وہ محبوبِ عالمﷺ تھے پہنچے وہاں
نہ عالم تھا کوئی نہ جہتیں وہاں
سمجھ میں نہ آئے وہ تھا لا مکاں
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
جو پردے لگائے تھے ستر ہزار
انوکھی ادا تھی ، انوکھا پیار
کوئی جانتا ہے ، کسے ہے خبر
کہ دلدار کا دل تھا کتنا فگار
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
کہا تھا زبانِ صدیقیؓ نے فوراً
چلے آئے تھے لے کے شکوہ دفعتاً
وہ عرشوں سے ہو کر بھی آئے ہیں لیلاً
ــ’’اگر وہ ہیں کہتے تو برحق ہے قسما‘‘ً
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
براق ان کی الفت میں رویا کرے
وہ اشکوں سے دامن بھگویا کرے
محبت میں رونا ہی کام آگیا
محبوں میں انﷺ کے جو نام آگیا
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
وہ محمودﷺ روزِ قیامت بنے
تمامی خلق کی اعانت بنے
نہیں ثانی انﷺ کا حشر میں کوئی
گنہگاروں کی بھی شفاعت بنے
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
پروفٹ ہے نام ان کا اب بھی وہاں
غرب کے علاقے جہاں میں جہاں
کہ بالائے شک وہ نبیء الزماں
نبوت کے ہر سو ملے ہیں نشاں
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا پے چھائے گئے
غلامی ملی مرتضائیؔ کو انﷺ کی
بہشتیں بھی چھانیں خاکِ راہ جن کی
مقدر پے نازاں ہیں سگ ان کے در کے
بہار آفریں ہے فضا جن کے من کی
یوں میلاد انﷺ کے منائے گئے
وہ آئے تو دنیا بسائے گئے
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






