Add Poetry

یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو

Poet: Bashir Badr By: nafeesa, khi
Yun Hi Be Sabab Na Phira Karo Koi Shaam Ghar Mein Raha Karo

یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو

ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو

کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرو

نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اسے اتنی گرمیٔ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو

یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو

Rate it:
Views: 1864
03 Feb, 2020
More Bashir Badr Poetry
صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets