یوں ہی تووہ ہم سے ملے نہیں تھے
ہائےوہ وقت جو ہم جیئے نہیں تھے
رکی تھی بات یا پھرکچھ بات چل رہی تھی
نہ وہ بولے، اور بولے تو ہم بھی نہیں تھے
منزلوں کی دوڑ میں ہاں راستے بدل بیٹھے پر
نہ وہ پہنچے، اور پہنچے تو ہم بھی نہیں تھے
ہوئے جدا تو انا کوسر پہ اٹھائے اپنے
نہ وہ روئے، اور روئے تو ہم بھی نہیں تھے
ہوائوں نے تو رخ بدل لیا پھر بھی
نہ وہ لوٹے، اور لوٹے تو ہم بھی نہیں تھے
اب کے وہ اجنبی بن بیٹھے مگر
نہ وہ بھولے، اور بھولے تو ہم بھی نہیں تھے
یوں تو کہنے کو ہے آپ بیتی بہت
نہ وہ بولے، اور بولے تو ہم بھی نہیں تھے
انا پرست تھے دونو جدا ہوئے ہیں تبھی
نہ وہ سمجھے، اور سمجھے تو ہم بھی نہیں تھے
سنواب یہ بات فضول ہے جاناں
نہ وہ بدلے، اور بدلے تو ہم بھی نہیں تھے