یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے
Poet: ذیشان By: ذیشان, Daduیہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے
تو یہ نہ سوچ ترا خاندان اونچا ہے
کمال کچھ بھی نہیں اور شہرتوں کی طلب
سنبھل کے تیر چلانا نشان اونچا ہے
کہیں عذاب نہ بن جائے اس کا سایہ بھی
ستون ٹوٹے ہوئے سائبان اونچا ہے
مجھے یقین ہے تو شرط ہار جائے گا
کہ دسترس سے تری آسمان اونچا ہے
وہ قاتلوں کو چھڑا لائے گا عدالت سے
ہے اس کی بات مدلل بیان اونچا ہے
قبول کرتا نہیں یہ دلوں کے رشتوں کو
سماج تیرے مرے درمیان اونچا ہے
اسی غرور میں داناؔ سروں سے چھت بھی گئی
ترے مکان سے میرا مکان اونچا ہے
More Abbas Dana Poetry
یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے
تو یہ نہ سوچ ترا خاندان اونچا ہے
کمال کچھ بھی نہیں اور شہرتوں کی طلب
سنبھل کے تیر چلانا نشان اونچا ہے
کہیں عذاب نہ بن جائے اس کا سایہ بھی
ستون ٹوٹے ہوئے سائبان اونچا ہے
مجھے یقین ہے تو شرط ہار جائے گا
کہ دسترس سے تری آسمان اونچا ہے
وہ قاتلوں کو چھڑا لائے گا عدالت سے
ہے اس کی بات مدلل بیان اونچا ہے
قبول کرتا نہیں یہ دلوں کے رشتوں کو
سماج تیرے مرے درمیان اونچا ہے
اسی غرور میں داناؔ سروں سے چھت بھی گئی
ترے مکان سے میرا مکان اونچا ہے
تو یہ نہ سوچ ترا خاندان اونچا ہے
کمال کچھ بھی نہیں اور شہرتوں کی طلب
سنبھل کے تیر چلانا نشان اونچا ہے
کہیں عذاب نہ بن جائے اس کا سایہ بھی
ستون ٹوٹے ہوئے سائبان اونچا ہے
مجھے یقین ہے تو شرط ہار جائے گا
کہ دسترس سے تری آسمان اونچا ہے
وہ قاتلوں کو چھڑا لائے گا عدالت سے
ہے اس کی بات مدلل بیان اونچا ہے
قبول کرتا نہیں یہ دلوں کے رشتوں کو
سماج تیرے مرے درمیان اونچا ہے
اسی غرور میں داناؔ سروں سے چھت بھی گئی
ترے مکان سے میرا مکان اونچا ہے
ذیشان






