یہ جو سر انجمن ہیں
Poet: Muhammad Shariq By: Muhammad Shariq, Karachiیہ جو سر انجمن ہیں بیٹھے شرمائے ہوئے
دراصل متعدد عقد ہیں فرمائے ہوئے
حالات زمانہ ہی تو ہیں، بگڑہں تو بگڑیں
وہ تو فقط پھرتے ہیں زلف کو الجھائے ہو ئے
گر کسی شوخ سے ٹکرا گئے تو کیا قصور
ہم تو چلے جاتے تھے افق پہ نظر جمائے ہوئے
اب اٹھ بھی چلیے ورنہ سواری نہ ملے گی
دیر سے ہیں بزم جاناں میں ڈیرے جمائے ہوئے
وقت ملاقات آہ بجلی نے دھوکہ دے دیا
لوٹ آئے کہ تھے گرمی سے گھبرائے ہوئے
غچہ ان کو دے، کس خوبی سے ہم نکلے
وہ کھڑے ہی رہ گئے ہاتھ پہیلائے ہوئے
غزل اس رنگ میں کہنا آساں نہیں شارق
جانے کتنے ہیں اس طرز سے مار کھائے ہوئے
More Funny Poetry






