یہ دل بس میں کبھی میرے رہا نئیں
کبھی یادوں کا دامن چھوڑتا نئیں
بھلائیں کیسے امروہے کی گلیاں
ابھی لہجے سے امروہہ گیا نئیں
یہیں گم کردہ اپنا آشیاں تھا
جہاں باقی کوئی اب آشنا نئیں
شکستہ ہو چکے محراب و در سب
ابھی تک ذہن سے نقشہ گیا نئیں
ہمارے نام کی تختی نہیں ہے
مگر وہ گھر تو خوابوں سے گیا نئیں
میں سمجھوں ہوں تمہاری بے قراری
میاں گزرا زمانہ لوٹتا نئیں
کسی سفاک ہجرت کے ستم سے
زمیں سے اپنا رشتہ ٹوٹتا نئیں
تمہاری شاعرانہ بے خودی کو
کسی سرحد پہ کوئی روکتا نئیں
بہت تھی دھوم جشن ریختہ میں
تمہارے نام کی تم نے سنا نئیں
تمہاری شاعری پر سر دھنے ہیں
مگر یہ لوگ اردو آشنا نئیں
پڑی ہے شاعری گھٹی میں عذراؔ
مگر کچھ معتبر اب تک کہا نئیں