یہ سال بھی آخر بیت گیا
اب یاد دلائیں کیا تم کو
یہ سال بھی آخر بیت گیا
اور اپنا بھی کوئی دوش نہیں
یہ بازی بھی جاگ جیت گیا
وہ سرد ہوائیں اب بھی ہیں
رنگین فضائیں اب بھی ہیں
وی بھیگے بھیگے پانی کی
پر شور صدائیں اب بھی ہیں
میں اب بھی اُدھر کو جاتا ہوں
اور دِل اپنا سلگاتا ہوں
اب تم نہیں ہوتے ساتھ میرے
اور ہوتے ہیں خالی ہاتھ میرے
پر شور صدائیں پوچھتی ہیں
وہ سرد ہوائیں پوچھتی ہیں
وہ كہن گیا ساتھی تیرا
کیا پِھر یہ زمانہ جیت گیا
یہ سال بھی آخر بیت گیا