یہ سحَر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز
Poet: علامہ اقبال By: آصف, karachiیہ سحَر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز
نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
وہ سحَر جس سے لَرزتا ہے شبستانِ وجود
ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا
More Allama Iqbal Poetry
یہ سحَر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز
نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
وہ سحَر جس سے لَرزتا ہے شبستانِ وجود
ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا