Add Poetry

یہ لال ڈبیا میں جو پڑی ہے وہ منہ دکھائی پڑی رہے گی

Poet: عامر امیر By: Tehzeeb, Karachi
Yeh Laal Dibya Mein Jo Pari Hai Woh Mun Dikhayi Pari Rahay Gi

یہ لال ڈبیا میں جو پڑی ہے وہ منہ دکھائی پڑی رہے گی
جو میں بھی روٹھا تو صبح تک تو سجی سجائی پڑی رہے گی

نہ تو نے پہنے جو اپنے ہاتھوں میں میری ان انگلیوں کے کنگن
تو سوچ لے کتنی سونی سونی تری کلائی پڑی رہے گی

ہمارے گھر سے یوں بھاگ جانے پہ کیا بنے گا میں سوچتا ہوں
محلے بھر میں کئی مہینوں تلک دہائی پڑی رہے گی

جہاں پہ کپ کے کنارے پر ایک لپ اسٹک کا نشان ہوگا
وہیں پہ اک دو قدم کی دوری پہ ایک ٹائی پڑی رہے گی

ہر ایک کھانے سے پہلے جھگڑا کھلائے گا کون پہلے لقمہ
ہمارے گھر میں تو ایسی باتوں سے ہی لڑائی پڑی رہے گی

اور اب مٹھائی کی کیا ضرورت میں تجھ سے مل جل کے جا رہا ہوں
مگر ہے افسوس تیرے ہاتھوں کی رس ملائی پڑی رہے گی

مجھے تو آفس کے آٹھ گھنٹوں سے ہول آتا ہے سوچ کر یہ
ہمارے مابین روز برسوں کی یہ جدائی پڑی رہے گی

جو میری مانو تو میرے آفس میں کوئی مرضی کی جاب کر لو
کہ ہم نے کیا کام وام کرنا ہے کاروائی پڑی رہے گی

ہمارے سپنے کچھ اس طرح سے جگائے رکھیں گے رات ساری
کہ دن چڑھے تک تو میری باہوں میں کسمسائی پڑی رہے گی

اس ایک بستر پہ آج کوئی نئی کہانی جنم نہ لے لے
اگر یوں ہی اس پہ سلوٹوں سے بھری رضائی پڑی رہے گی

مری محبت کے تین درجے ہیں سہل مشکل یا غیر ممکن
تو ایک حصہ ہی جھیل پائے گی دو تہائی پڑی رہے گی

Rate it:
Views: 903
03 Apr, 2021
Related Tags on Amir Ameer Poetry
Load More Tags
More Amir Ameer Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets