یہ نا سمجھو کہ ساون کی بارش کآ پانی ہے
یہ تو میری آنکھوں سےاشکوں کی روانی ہے
آنکھوں میں کئی خواب سجا کر آئےتھےدنیا میں
لیکن ابھی تک دنیا والوں کی حقیقت نا جانی ہے
کم ظرف لوگ ہمارا ضبط آزماتے رہتے ہیں
زندگی میں ہم نے نا کسی سے ہار مانی ہے
جو اصغر سے کبھی آنکھ نہیں ًملاتی دوستو
وہی ظالم حسیینہ اس کے سپنوں کی رانی ہے