یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہوجاؤ
Poet: پروین شاکر By: راحیل, Quettaیہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہوجاؤ
وہیں سے لوٹ جانا تم جہاں بےزار ہوجاؤ
ملاقاتوں میں وقفہ اس لئے ہونا ضروری ہے
کہ تم اک دن جدائی کے لئے تیار ہوجاؤ
بہت جلد سمجھ میں آنے لگتے ہو زمانے کو
بہت آسان ہو تھوڑے بہت دشوار ہوجاؤ
بلا کی دھوپ سے آئی ہوں میرا حال تو دیکھو
بس اب ایسا کرو تم سایۂ دیوار ہوجاؤ
ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھ بھی لینا حالِ دل اپنا
مگر لکھنا تبھی جب لائقِ اظہار ہوجاؤ
More Parveen Shakir Poetry






