یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دیار ہے
حد نگاہ تک جہاں غبار ہی غبار ہے
ہر ایک جسم روح کے عذاب سے نڈھال ہے
ہر ایک آنکھ شبنمی ہر ایک دل فگار ہے
ہمیں تو اپنے دل کی دھڑکنوں پہ بھی یقیں نہیں
خوشا وہ لوگ جن کو دوسروں پہ اعتبار ہے
نہ جس کا نام ہے کوئی نہ جس کی شکل ہے کوئی
اک ایسی شے کا کیوں ہمیں ازل سے انتظار ہے