میرے ساتھ یہ کیا ستم میرے بھائی ہو گیا
میرا پہلا پیار ہی جگ ہنسائی ہو گیا
جو امیر سمجھ کر پیار کرتا تھا مجھے
میری غریبی دیکھ کر ہرجائی ہو گیا
پہلے چھپ چھپ کے دیکھتا تھا مجھے
پھر اچانک ہی میرا شیدائی ہو گیا
میرے جب کسی سے مراسم نہ رہے
یوں ہوا کہ میں شکار تنہائی ہو گیا
ھیر رانجھا کی محبت کے بڑے چرچے ہوئے
ہمارا تو ہر عشق نذر رسوائی ہو گیا