یہ کیسا دور ہے جس میں مٌرؤت ہے نہ الفت ہے
کبھی دل میں محبت تھی ابھی لب پر محبت ہے
کبھی ہمدردی ہوتی تھی ابھی خود غرضی ہوتی ہے
کبھی دل جیت لیتے تھے ابھی دل کی نہ وَقعت ہے
کبھی اخلاق اور کردار کو ہی اہمیت ہوتی
ابھی تو مال و زر سے ہی کسی کی بھی تو عزت ہے
کبھی خود بھوکے رہ جاتے پر اوروں کو کھلاتے تھے
ابھی تو اوروں کے دکھ درد میں نہ کوئی شرکت ہے
کبھی خود پیاسے رہ کر توڑ دیتے دم بھی تو اپنا
ابھی ایثار و ہمدردی کے جذبے کی تو نٌدرت ہے
کبھی حق کے لئے نہ رو رعایت ہو بھی سکتی تھی
ابھی تو حق و باطل میں نہ کچھ بھی تو تفاوُت ہے
کبھی اخلاص ہی ہر کام میں ہوتا اہم عنصر
یہ کنجی کامیابی کی اسی میں اثر رٍفعت ہے