پانی ہوں اگر اتر کیوں نہیں جاتا
مٹی ہوں اگر بکھر کیوں نہیں جاتا
ڈر ڈر کے جیتا ہوں کس کے لیے
بزدل ہوں اگر مر کیوں نہیں جاتا
کمی کیسی ہے مری تخلیق میں آخر
ہوں کامل اگر سنورتا کیوں نہیں جاتا
نہیں ٹھکانہ اس جہاں میں میراکوئی
ہوں مسافر میں اگر ،گھر کیوں جاتا
رکا ہوا ہے عرفان کیوں لب بام تُو
یہاں ہے پردہ اگراُدھر کیوں نہیں جاتا