یہاں ضمیروں کی اب فروشی ہونے لگی ہے فروشی باطن میں بھی تو نفرت بونے لگی ہے بچے غریبوں کے برہنہ گھومتے ہیں سارے یہ حال دیکھا تو روح بھی میری رونے لگی ہے یہ قتل غارت تو عام سے عام تر ہوئے ہیں کہاں ہیں منصف کیوں عدالتے سونے لگی ہے