میں مدینے میں جاؤں، یہی تمنا ہے میری بس
پھر لوٹ نہ پاؤں ،یہی تمنا ہے میری بس
حال دل اپنا میں ان کو ہی سناؤں گی
اور وہ سن لیں میری بات کو،یہی تمنا ہے میری بس
غلاموں کی غلام بن کر،میں ان کے در پے جاؤں گی
اس در پہ غلامی قبول ہو،یہی تمنا ہے میری بس
خدایا کچھ تو کر ایسا بلاوا بھی تو آے نا
یہی تمنا ہے میری بس،یہی تمنا ہے میری بس
امید مجھ کو پکی ہے ،بلاوا آ ہی جائے گا
بلاوا آ ہی جائے اب ،یہی تمنا ہے میری بس
روضہ رسول کو نظر دل سے دیکھوں گی
میں اس منظر کو سمیٹوں گی ،یہی تمنا ہے میری بس