یہی جاودانی ہے ہائے ہماری
کہ دنیا ہے جیسے سرائے ہماری
چلو چل کے چھپ جائیں ایسی جگہ ہم
رہیں ٹوہ میں یوں نہ سائے ہماری
پیئے گھونٹ کے ساتھ لہجے کی تلخی
تصور میں صورت جو لائے ہماری
ترے ساتھ پینے میں لطف اور ہی ہے
کئ دن سے کڑوی ہے چائے ہماری
اکیلے اکیلے کہاں ہم پیئیں گے
اٹھالاؤ ٹیبل سے چائے ہماری
چلو آج کے بعد پھر نہ پلانا
نہیں دل کو بھاتی جو رائے ہماری