دشمنوں کا کہنا ہے کہ بندہ ادھارہ ہے اصغر
دوست کہتے ہیں ہمیں جان سے پیارا ہے اصغر
اس کے حالات سدا گردش میں رہتے ہیں
شاید آسمان کا ٹوٹا ہوا تارا ہے اصغر
خدا کے سوا اس کا کوئی آسرا نہیں
یہ نا سمجھنا کہ بے سہارہ ہے اصغر
اس کی تو یہی خواہش رہی تمام عمر
کہ کوئی حسیں کہے یار ہمارا ہے اصغر
اس کے دشمن اسے کیا ماریں گے
پہلے ہی کسی کے پیار کا مارا ہے اصغر