تلخ حقیقت

Poet: ماہم طاہر By: Maham Tahir, Karachi

کانٹوں میں تقدیر چمن بنائی جاتی ہے
یوں مرجھے ہوئے گل کی رہائی جاتی ہے

عرش دیکھتا ہے زمین کو حسرت سے ایسے
جیسے روشنی آ خری دیے کی بجھائی جاتی ہے

حصولِ محبت میں قلت بہت ہے یہاں یاروں
غربت میں ایسے عاشقوں کی فقیرائی جاتی ہے

مسافر اندھیروں میں بھٹک جاتا ہے تو
چاند سے تاریکی اس کی مٹائی جاتی ہے

زخم کو چیر کر دل میں اتر جائے جو
ایسی آ واز صبا کی گائی جاتی ہے

جفا جن کی فطرت میں شامل ہو جائے
ایسے لوگوں سے قسم وفا کیوں اٹھائی جاتی ہے

الفاظ افسردہ ہیں، اوراق نم ہو گئے ہیں
داستان بڑی مشکل سے اب سنائی جاتی ہے

تھکن کا عالم تو دیکھئے قلم بڑھتا نہیں آ گے ہم سے
دل سرشار ہے کہ موت سے اب جدائی جاتی ہے

Rate it:
Views: 815
13 Mar, 2020
More Life Poetry