دستک

Poet: Mubeen Nisar By: Mubeen Nisar , Islamabad

میں سونے کی کو شش کر رہا تھا
پر نیند آ نہیں رہی تھی
سانس جو میں لے رہا تھا
گویا مجھ سے دور جا رہی تھی

دل کی دھڑکن ایسے جیسے
دروازے پر کوئی دستک آرھی تھی
کوئی مجھے پکار رہا تھا
ہلکی ہلکی سی آواز آ رہی تھی

لگا کہ جیسے میرا وھم ہے
یکایک حیرانی میں ساکت ہو گیا
روح بدن سے نکل کر جا رہی تھی
دروازہ کھولنے اس سے ملنے کو
جو دستک مجھے دیر سے بلا رہی تھی

پھر دل پر جیسے کسی نے ہاتھ رکھا
جیسے مضراب نے چھو لیا ہو ساز کو
چاندنی چھن چھن کے آرہی تھی
جگمگا رھی تھی شب_بے چراغ کو

سکوت میں نغمہء دل سنائی دے رہا تھا
درد نکل کر جاتا دکھائی دے رہا تھا
نیند اب آھستہ آھستہ قدم بڑھا رہی تھی
جیسے شب_آخر ہو موت قریب آ رہی تھی

Rate it:
Views: 1195
04 Oct, 2019
More Life Poetry