صدائیں قید کروں میں صدا مخالف ہے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاصدائیں قید کروں میں صدا مخالف ہے
مہکتے جسم کی خوشبو مرا مخالف ہے
بلا کا شور ہے طوفان آ گیا شاید
کہاں کا رخت سفر جو ہوا مخالف ہے
تری امانتیں محفوظ رکھ نہ پاؤں گی
دوبارہ لوٹ کے آنا ترا مخالف ہے
یہ انتظار سحر کا تھا یا تمہارا تھا
دیا جلایا بھی میں نے ہوا مخالف ہے
میں چاہتی ہوں ٹھہر جائے چشم دریا میں
لرزتا عکس تمہارا نیا مخالف ہے
بیاض بھر بھی گئی اور پھر بھی سادہ ہے
تمہارے نام کو جو لکھا مخالف ہے
چلو یہ اچھا ہوا آنے والے طوفاں سے
بچے گی جان کہ وشمہ انا مخالف ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







