اک چھوٹی سی ملاقات کا فسانہ بنا دیا
اک شخص ملا مجھ کو اور دیوانہ بنا دیا
ایسا خمار تو پہلے کبھی بھی نہ تھا
اسکے ہاتھ نے اک جام کو میخانہ بنا دیا
جو کل کیا تھا ہم نے اب سامنے ہے آیا
نئی نسل نے ہم کو پرانا بنا دیا
وقت نے پھر سے ایکبار وہی چال چلی
جو کل تلک تھا اپنا اسے بیگانہ بنا دیا
تیری سادگی نے پھر سے تجھ کو اے معظم
زمانے کی سازشوں کا نشانہ بنا دیا