سچ کا قتل عام کب تک رہے گا آخر
جھوٹ کا نام ہی نام کب تک رہے گا آ خر
سویرا بھی اضطراب سے یوں پوچھتا ہے
یہ درد میں طر غمِ شام کب تک رہے گا آ خر
ہر کوئی مصروفیت سے فارغ ہو چکا ہے
تمھارا حیات کام کب تک رہے گا آ خر
رشتے سب بکھرتے جارہے ہیں دیکھو
ایک تعلق قائم کب تک رہے گا آ خر
اس نے اپنے ہی ہاتھوں سب کچھ جلا ڈالا
محل غرور تمام کب تک رہے گا آ خر
دعوت موت قبول کرلینی چاہیے اب
اے دل بے آ رام کب تک رہے گا آ خر