آخر کب تک

Poet: ماہم طاہر By: Maham Tahir, Karachi

سچ کا قتل عام کب تک رہے گا آخر
جھوٹ کا نام ہی نام کب تک رہے گا آ خر

سویرا بھی اضطراب سے یوں پوچھتا ہے
یہ درد میں طر غمِ شام کب تک رہے گا آ خر

ہر کوئی مصروفیت سے فارغ ہو چکا ہے
تمھارا حیات کام کب تک رہے گا آ خر

رشتے سب بکھرتے جارہے ہیں دیکھو
ایک تعلق قائم کب تک رہے گا آ خر

اس نے اپنے ہی ہاتھوں سب کچھ جلا ڈالا
محل غرور تمام کب تک رہے گا آ خر

دعوت موت قبول کرلینی چاہیے اب
اے دل بے آ رام کب تک رہے گا آ خر
 

Rate it:
Views: 539
24 Mar, 2020
More Life Poetry